سی بی آر ٹاون انتخابات میں ایک فریق کی تائید کے پس پردہ کھل کر سامنے آنے لگے
انتظامی عہدوں پر براجمان اعلی افسران کے متنازعہ فیصلوں نے انتخابی عمل کو متنازعہ بنا دیا
سی بی آر ٹاون کے انتخابات سے متعلق موجودہ سال کے ابتدائی ایام میں قومی اخبارات میں اشتہار دیا گیا
کاغذات جمع کروانے کی مقررہ تاریخ کے دوران اشتیاق بٹ اور گروپ کے خلاف کوئی اعتراضات داخل نہیں کروائے گئے۔
مقررہ تاریخ کے دوران اعتراضات نہ داخل کرنے پر گروپ کو الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دیا گیا اور الطاف بٹ اینڈ گروپ کو ڈس کوالیفائی قرار دیا گیا
ڈپٹی رجسٹرار کی عدالت میں بھی مذکورہ گروپ کو الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دیا گیا
معاملہ ڈی جی کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائیٹیز کی عدالت میں گیا تو دونوں طرف سے سپریم کورٹ کے وکلاء پیش ہوئے اور اشتیاق بٹ گروپ کو انتخابات کیلئے اہل قرار دیا گیا
جس بعد معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ چلا گیا جہاں الطاف بٹ گروہ ایک بار پھر ڈسکوالیفائی ہو گیا
تمام پراسس مکمل ہونے کے بعد 14 مارچ کو سی بی آر ٹاون کے انتخابات میں الطاف بٹ گروپ کو 16 ووٹ جبکہ اشتیاق بٹ گروپ کو 530 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ 3 سو سے زائد ووٹ پول نہیں ہونے دیئے گئے اور انتظامیہ کے دباو پر بہانہ تراشہ گیا کہ اوریجنل الاٹمنٹ ساتھ ہونا چاہئے حالانکہ تمام ممبران کے پاس الاٹمنٹ لیٹر کی کاپی اور اوریجنل شناختی کارڈ موجود تھا
الیکشن کو متنازعہ بنا کر مخصوص گروہ کو فائدہ پہنچایا گیا
رجسٹرار کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائیٹیز کھلم کھلا ایک مخصوص گروہ کی پشت میں ملوث ہیں ایک بار پھر الیکشن ریشیڈول کرکہ الطاف بٹ اینڈ گروہ کو فائدہ پہنچانے کیلئے رات کے اندھیرے میں ایک گروپ کو بغیر کسی نوٹس ڈس کوالیفائی کروایا گیا
جی ایم سی بی آر ٹاون کے توسط سے ضلعی انتظامیہ کے اعلی عہدیدار کو سی بی آر ٹاون ایگزیکٹو بلاک کے چار پلاٹس اور 90 لاکھ رشوت دی گئی۔ذرائع
رجسٹرار کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائیٹیز نے قانون کے مطابق ایک گروپ کو ملاقات کا وقت دیکر سرکاری آفس کا استعمال اور پولیس میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔ذرائع