اسلام آباد کے سئنئر صحافی اور ممتاز بلاگر اسد علی طور کر منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایف الیون میں تین افراد نے ان کی رہاش گاہ میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا
اسد علی طور اے آر وائی سما ٹی وی سمیت کئی اداروں میں اہم پوزیشن پر رہے آج کل وہ uncesored کے عنوان سے ایک وڈیو بلاگ کررہے ہیں جسے اندرون اور بیرون ممالک میں مقبولیت حاصل ہے
انہوں نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریفرینس اور نظرثانی اپیل کی رپورٹنگ کرکے مقبولیت حاصل کی انہوں نے سپریم کورٹ کی منظر کشی سے کورٹ رپورٹنگ کو میا انداز دیا
اسد علی طور ایک بے باک اور کھرے صحافی کے طور پر جانے جاتے ہیں
ان پر حملہ کی صحافیوں اینکر پرسن میڈیا انڈسٹری کی نامور شخصیات اور سیاستدانوں کی طوف سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے
پاکستان مسلم لیگ نون کی مرکزی نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف سابق نگران وزیر اعلی نحم سیٹھی نے بھی اسد طور پر حملہ کی مذمت کی ہے
سئنئر صحافی احمد نورانی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ” لیفٹینٹ جنرل فیض حمید صاحب،
قاضی فائز عیسُٰی کو پیغام دینے کیلیے میرےبھائی اسد علی طور پر حملہ اور تشدد ضروری تھا؟ یہ مقصد تو آپ کسی اور طریقے سے بھی حاصل کر سکتے تھے۔ اسد علی طور بہرحال آپ کے چہرے سے نقاب اتارنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ شکریہ”
ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے اسد طور پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”
ملکی مسائل پر جرأت مندانہ رپورٹنگ اور تجزیہ کوئی جرم نہیں۔
تشدد کرکے صحافیوں کو خاموش کرنا ملک کیلئے باعث بد نامی ہے ۔
اسد طور پر حملہ قابل مذمت ہے۔ ”
فرانس سے سینئر صحافی یونس خان نے حملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” ملک میں صرف ان صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں جو ایسٹیبلشمنٹ کے غیر آئینی اقدامات پر آواز اٹھاتے ہیں ۔اسکے بعد یہ ادارے یہ بھی امید کرتے ہیں کہ دنیا اس پر آنکھیں بند کر دے گی۔ ان اداروں کی پالیسی کی وجہ سے ہم FATF میں گرے لسٹ میں ہیں اور اب اظھار رائے پر پاپندی کے لیے بھی تیار رہیں ” ۔
پیمرا کے سابق چیرمین ابصار عالم نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ” اسد طور پر حملہ سچی صحافت پر حملہ ہے۔ کیا حال کر دیا اس مُلک کا جہاں سچ بولنے والوں کو زندہ رہنے کا حق بھی نہیں دیا جا رہا۔”
سینئر صحافی عمر چیمہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹویٹر پر لکھا لہ ” اسد طور کے گھر تین نامعلوم افراد نے گھس کر اسکے ہاتھ اور پاؤں باندھ دئیے منہ میں کپڑا دھونس دیا تاکہ آواز بھی باہر نہ جائے پھر اس پر تشدد کرتے رہے، @AsadAToor کے ایک قریبی دوست کا بیان ”
یادرہے کہ حکومتی وزرا یا انتظامیہ مکمل خاموش ہے
سی سی ٹی وی فوٹیج نے واضح کر دیا اسد طور پر تین افراد نے حملہ کیا۔ ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کیا گیا ۔۔اعزاز سید کی رپورٹ @AzazSyed pic.twitter.com/3SwJaZIMYM
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) May 25, 2021