اقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کی مدلل تجاویز کے بعد تنخواہوں کی عدم ادائیگی، جبری برطرفیوں اور تنخواہوں میں کٹوتیاں کرنے والی چینلز اور اخباری مالکان کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے جبکہ جرنلسٹ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بل اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور میڈیاورکرز کے سروس سٹرکچر کیلئے سب کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جس کی کنوینر محترمہ ناز بلوچ ایم این اے ہوں گی جبکہ اراکین میں محترمہ کنول شو زیب اور سعد وسیم ایم این اے شامل ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کے چیرمین میاں جاوید لطیف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں افضل بٹ نے خصوصی دعوت پر بطور مبصر شرکت کی۔ راولپنڈی اسلام یونین آف جرنلسٹس کی نمائندگی کرتے ہوے سابق صدر افضل بٹ اور فنانس سیکرٹری حنیف الرحمن نے اراکین کمیٹی کو اخبارات و نجی چینلز مالکان کی طرف سے تنخواہوں میں کٹوتی ، عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں اور غیر اعلانیہ سنسر شپ کی بدترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوے بتایا کہ ان مسائل کے حل کیلئے پی ایف یو جے اپریل کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ پریس کلب سے لانگ مارچ شروع کرے گی جو کراچی سے ہوتا ہوا جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ کر دھرنے کی صورت اختیار کرے گا اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے میں ریڈیو پاکستان کے حوالے سے ترمیمی بل 2020، ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اےپی پی) کے حوالے سے ترمیمی بل 2020 اور سینئر صحافی مطیع اللہ جان کا اغوا شامل تھے۔ اجلاس میں میں سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کمیٹی اراکین کو میڈیا کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ میڈیا کے اداروں میں تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں اگر حکومت کی طرف سے کہا جائے کہ اشتہارات صرف ان اخبارات کو ملیں گے جو تنخواہیں ٹائم پر اداکریں گے اور اشتہارات کو تنخواہوں سے مشروط کر دیا جائے اس کے علاؤہ جب مالکان کمیٹی میں آئیں تو ان سے پوچھا جائے کہ اب آپ کو اشتہارات مل رہے ہیں تو جو آپ نے تنخواہوں پر کٹوتی کی ہے اب اس کو بحال کیا جائے۔ ڈان اخبار کی انتظامیہ نے 40 فی صد کٹوتی کی ہے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں پرنٹ میڈیا کیلئے قوانین تو موجود ہیں لیکن الیکٹرانک میڈیا کے لئے کوئی قانون موجود نہیں اسلئے کمیٹی سفارش کرے کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے تاکہ الیکٹرانک میڈیا کے لئے بھی قوانین پر کام شروع ہو سکے۔
