*چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کا سیالکوٹ کے واقعہ پر رد عمل*
سیالکوٹ کے رمضان بازار میں انتظامی افسر کے ساتھ غیر مہذب برتاو کی مذمت کرتے ہیں۔ جواد رفیق ملک
اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف اور دیگر انتظامی افسران سخت گرمی اور کورونا کی وباء کے باوجود فرنٹ لائن پر موجود ہیں۔ جواد رفیق ملک
کسی بھی سرکاری افسر یا عملے کے ساتھ غیر اخلاقی زبان استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔ جواد رفیق ملک
پنجاب بھر میں انتظامی افسران دن رات عوام کی سہولت کیلئے فیلڈ میں موجود ہیں جو قابل ستائش ہے۔ جواد رفیق ملک
کسی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ سرکاری افسران کی تذلیل کرے۔ جواد رفیق ملک
فیلڈ میں موجود تمام افسران کی انتھک محنت اور جرت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جواد رفیق ملک
میں نے اس افسوسناک واقعہ کے حوالے سے تحفظات وزیر اعلی پنجاب تک پہنچا دئیے ہیں۔ جواد رفیق ملک
فردوس عاشق اعوان صاحبہ اپنے مخصوص انداز میں بولی ہیں پھر جب اے سی صاحبہ نے انکو سچوئشن کلئیر کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک دیر ہوچُکی تھی۔
فردوس پوچھ رہی ہے تمہیں کس بے غیرت نے اے سی لگایا انھیں بتائیں پی ٹی آئی کی حکومت ہے خود ہی ڈھونڈ لیں اور فردوس عاشق کی زبان میں بولیں تو اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیر لیں پتہ چل جاے گا
اس تلخ کلامی پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے ہورہے ہیں
ایک صارف کی رائے ہے ” یا تو اے سی کو سلیوٹ کرلیں یا مہنگائی کا رونا رو لیں دونوں کام ساتھ نہیں ہو سکتے
بیوروکریسی کی جڑوں تک حرام خوری ہے ان کو صبح صبح حصہ پہنچ جاتا ہے اس کے بعد بازاروں میں تاجروں کی بدمعاشی چلتی ہے
لاکھوں تنخواہ لیکر کارکردگی پہ سوال ہو تومسکین بن کر رونا شروع ہو جاتےہیں”
ایک اور صارف کی رائے ہے ” یہ کوئی طریقہ نہیں عوام کے سامنے ایسے بات کرنے کا۔ میڈم یہ ڈرامے کرنے کے بجائے بزدار سرکار کو کہیں کہ مہنگائی کم کرنے کے اقدامات کرے۔ ڈانٹ ڈپٹ میٹنگز میں ہونی چاہیے۔ تماشہ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ”
ایک اور صارف کی رائے ہے ” یہ حکومتی وزراء میں فرعونیت کوٹ کوٹ کر بھری ھوئی ھے۔ یہ ڈرم نما عورت بہت برے انداز سے دوسری خاتون کو بھرے بازار میں مردوں کے سامنے زلیل کر رہی ھے۔ جس طرح فاحشائیں خود تو ھوتی بدنام و بےعزت بےحیا۔ اسی طرح انہیں کسی دوسرے کی عزت کا خیال نہی ھوتا۔ اللہ تعالی رمضان المبارک کی مقدس گھڑیوں میں غریب عوام کی سن لے اور اس ناجائز و سلکٹڈ حکومت سے نجات عطا فرمائے۔”
ایک بیوروکریٹس سے نالاں صارف کا موقف ہے کہ ” سب جانتے ہیں کہ بیوروکریسی کی کارکردگی صرف سوشل میڈیا کی حد تک محدود ہے تو فردوس عاشق اعوان نے اسی سوشل میڈیا کے ذریعے انہیں بے نقاب کیا تو کیا غلط کیا؟ ”
ایک ممتاز صحافی طارق آفاق کا کہنا ہے کہ ” عدیل صحافت کے ایک ادنی طالب علم ہونے کے ناطے میری رائے ہے کہ حکومتی مشنری میں بیوروکریسی وہ گھوڑا ہوتا ہے جس کی باگیں آپ کے ہاتھ میں ہوتی ہیں….اب اگرگھڑسوار کے اندر اسے قابوکرنے کی صلاحیت نہیں….تو کیا گھوڑے کو سرعام ملامت کیا جائے…..”
۔
ایک صحافی کی رائے ہے کہ “سر بیوروکریسی تحریک انصاف کی حکومت کے بارے میں بعض سنگین نوعیت کے تحفظات کے باعث سست رفتاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، کابینہ ڈویژن میں کام کرنے والے کچھ افسر اس سست رفتاری کو وفاقی افسران کی ایک سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ قرار دیتے
ہیں”