وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تھانہ ترنول کی حدود سرائے خربوزہ بے بس مجبور اور لاچار خاتون انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
وفاقی دارالحکومت کی مثالیں پولیس کا انصاف کے لئے دوہرا معیار برقرار
تھانہ ترنول پولیس نے ایک دفعہ پھر مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے
فرزانہ نامی خاتون جس کا اپنے رشتہ داروں سے زمین کے تنازعہ پر جھگڑا ہوا
جس پر اس کے رشتہ دار اسحاق نامی شخص نے چوری کی جھوٹی ایف آئی آر عورت اور اس کے خاوند پر کروائی
تھانہ ترنول پولیس نے چوری کی درخواست کی تحقیق کرنا گوارا پسند نہ کیا
ایف آئی آر درج کرنے کے بعد دونوں میاں بیوی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا
اس کے بعد ان ظالموں نے فرزانہ گھر توڑ پھوڑ کی معصوم بچوں کو مارا پیٹا اور گھر کا سارا کی قیمتی سامان چوری کر لیا گیا
فرزانہ جب اپنی زمانت کروا کے جیل سے باہر آئیں اس نے اس تمام تر وقوع کی درخواست جس کی ویڈیوز اور تصویریں موجود تھی
تھانہ ترنول پولیس کو دی پولس ٹس سے مس نہ ہوئی سب انسپکٹر تھانہترنول نواب خان نے فرزانہ نامی خاتون کو تھانے سے بےعزت کرکے نکال دیا
اس کے بعد خدا نامی عورت انصاف کے لئے ایک کبھی ایس پی کبھی ڈی ایس پی اور کبھی آئی جی کے پاس چکر لگانے پر مجبور
وفاقی دارالحکومت پولیس کا دوہرہ معیار برقرارعورت اس کے معصوم بچوں اور اس کے بھائیوں کے بیان کے باوجود انکوائری شروع کر دی گئی
فرزانہ نامی خاتون کا کہنا ہے اس کا خاوند جھوٹی ایف آئی آر میں اڈیالہ جیل میں ہے
میں معصوم بچوں کے ساتھ انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوں
حکومتی نمائندوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے افسران سے میری اپیل ہے خدارا آپ لوگ میرے گھر آہیں میرے گھر کے حالات اور میرے گھر کی در و دیوار
اور میرے گھر کے معصوم بچے آپ کو بتائیں گے میرے ساتھ جو ظلم و ستم ہو رہا ہے