پشاور پولیس لائن مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ|| خودکش حملہ آور پولیس کی وردی میں آیا تھا،آئی جی خیبر پختونخوا کا پریس کانفرنس

انسپکٹر جنرل آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ پشاور حملے میں ملوث خودکش بمبار نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی، دھماکے میں ملوث دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے قریب پہنچ چکے ہیں۔پیٹی بھائی سمجھ کر پولیس لا ئن کے موجود پولیس نے خودکش حملہ آور کی تلا شی نہیں لے جس کی وجہ سے یہ واقعے پیش آیا


ملک سعد پو لیس لا ئن پشاو رمیں پریس کانفرس کر تے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے بھی تصدیق کر تے ہوئے کہا کہ حملہ آور پولیس وردی میں تھا جس کی بنا پر اس کی تلا شی نہیں لی گی،

ساٹ،،،،،،آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری

صحافیوں سے بات کر تے ہوئے آئی جی خیبر پختو نخوا نے کہا کہ خودکش بمبار کی موٹرسائیکل ہمارے پاس آگئی ہے، حملہ آورنے انجن اور چیسز نمبر رنمبر کو مٹایا ہوا تھا،،خودکش دھما کے میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا تھا،،،،،

ساٹ،،،،،،آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری

آئی جی خیبر پختو نخواہ نے دعوہ کیا ہے کہ خودکش کی شناخت ہو گی ہے،اور اب ہم دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے قریب ہے،دہشت گرد اکیلا نہیں بلکہ اس کے پیچھے پور ا نیٹ ورک تھا،جبکہ کچھ خواتین کے بلڈ سیمپل ڈی این اے کے لیے حاصل کر لیے گئے ہیں

پولیس لائن دھماکے میں پیش رفت کے حوالے سے آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کی پولیس لائن پشاور میں پریس کانفرس
سی سی پی او اعجاز خان اور ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی بھی موجود
پشاور: پریس کانفرنس سے قبل شہداء کے لیے فاتحہ خوانی،آئی جی خیبرپختونخوا
آج ایک ہزار جوانوں کے پولیس دربار سے خطاب کیا،آئی جی خیبرپختونخوا خود کش حملے کے حوالے سے بہت افواہیں ہیں،
پولیس جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، ہم نے وردی پہنی ہے لیکن ہم بھی انسان اور حساس ہیں،
ہم اپنے ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے،
دہشت گرد حملے میں ملوث نیٹ ورک کے نزدیک ہیں،
میں حملے سے متعلق جو بات کہوں گا وہ ثبوت کے ساتھ کہوں گے، میرے جوانوں کو اکسایا جا رہا ہے،
پولیس اہلکاروں کے احتجاج سے میری تکلیف میں اضافہ ہوا ہے،
مسجد پر ڈرون حملے سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں،
ہم واقعے کی تفتیش میں مصروف ہیں،
زیادہ شہادتین چھت گرنے سے ہوئی ہیں، مسجد کا پچاس سال پرانا ہال تھا جس کا ستون نہیں تھا، دھماکا خودکش تھا،مگر بیشیر شہید چھت گرنے سے ہوئی، ٹی این ٹی بارودکا دھماکہ کیا گیا،بچوں کی لاشیوں پر سیاست نہ کریں آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری پریس کانفرس کے دوران ابدیدہ ہوگے، مختلف لوگ واقعے سے متعلق بے بنیاد اندازے لگارہے ہیں، خودکش حملہ آور کی شناخت ہو گی ہیں،: خودکش حملہ آور پولیس کے کپڑوں میں تھا،چہرے پر ماسک تھا،
خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا،موٹر سائیکل برآمد ہو گی پانچ ہزار ٹیلی فون کی کالز کا جائزہ لے رہے ہیں،
خودکش جیکٹ میں استعمال ہونے والی بال بیرنگ ملبے سے مل گی ہے، پولیس کی کوئی کوتائی نہیں،،،ساری غلطی میری ہے، خودکش حملہ نے سپاہی سے پوچھا مسجد کہاں ہیں،
خودکش حملہ آور پولیس لائن کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا، پیٹی بھائی سمجھ کر پولیس نے حملہ آور کو چیک نہیں کیا، ہم شہیدوں کے غم میں ہے اور چند عناصر میرے بچوں کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے تھے، اپنے ایجنڈا کے تحت پولیس جوانوں کا استعمال کیا گیا، پولیس کے جوانوں سے حلف لیا،کہ خون کے آخری قطرے تک لڑئےگے، یہ صرف ہماری جنگ نہیں یہ پاکستان کی جنگ دہشت گردی میں اگر جان بھی جائے،مجھے کوئی افسوس نہیں ہوگا نوجوان کل بھی میرے ساتھ تھے،اور آج بھی میرے ساتھ ہیں: میڈیا سے گزارش ہے کہ غلط خبروں سے گریز کریں،سی سی پی او نے کہس کہ خودکش حملہ آور کوئی بھی سرکاری گاڑی میں نہیں آیا، دہشت گرد کے تمام سہولت کار اور ماسٹر مینڈ کو نہیں چھوڑے گے، پولیس کے جوانوں کو چیکنگ کی سختی سے ہدایت کردی ہے، صبح پولیس لائن آتے ہوئے بھی میری گاڑی کو چیک کیا گیا،
خودکش حملہ اسی دن آیا تھا، بہت سے لوگ ہےجو پولیس کا استعمال کر رہی ہیں، پولیس کو اکساکر سیاست کی جارہی ہیں،ہیلمنٹ میں بارودی مواد کا ہونا یہ نہ ہونا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا،
11کور نے جنگی بنیادوں پر ہمیں سامان فراہم کیا،
خودکش حملہ آور کی تصویریں پہلے والی نہیں تھی،
حملے کے بعد کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیاہے،ان سے معلومات لی جارہی ہیں،بیشتر خاتون کے ڈی این اے لیے گے ہیں،جہاں سے موٹر سائیکل لی ہے وہاں تک پہنچ گےہیں

پشاور پولیس لائن مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ||
خودکش حملہ آور پولیس کی وردی میں آیا تھا،آئی جی خیبر پختونخوا کا پریس کانفرنس

خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور پولیس کی وردی میں آیا تھا.

جمعرات کو پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے ’اپنی وردی دیکھ کر، اپنا بھائی سمجھ کر اور اپنا پیٹی والا سمجھ کر حملہ آور کو چیک نہیں کر سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نکال لی گئی ہے جس میں خودکش حملہ آور کو خیبر روڈ سے آتے دیکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے ایک اہلکار سے مسجد کے راستے کے بارے میں پوچھا تھا۔

’خود کش حملہ آور 12 بج کر 37 منٹ پر گیٹ پر داخل ہوا تھا، اندر آ کر کسی شخص سے بات کرتا ہے جو ہمارا پرانا حوالدار ہے اور ہم نے اس سے کل پوچھا تو اس نے کہا کہ اس شخص نے پشتو میں پوچھا تھا کہ مسجد کہاں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی میں ’جو کوتاہی ہے وہ میری ہے میرے بچوں کی نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حملہ آور پولیس یونیفارم میں تھا اور اس نے جیکٹ اور ہیلمٹ پہنی ہے اور منہ پر ماسک لگایا ہے اور موٹر سائیکل پر آیا ہے۔ ہم نے موٹر سائیکل کے نمبر کو بھی ٹریس کر لیا ہے۔‘

آئی جی معظم جاہ انصاری نے مزید کہا کہ خودکش حملہ آور کو ٹریس کر لیا گیا ہے اور دہشت گرد نیٹ ورک کے نزدیک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کے پیچھے ایک پورا نیٹ ورک ہے جسے تلاش کیا جا رہا ہے۔

بدھ کو آئی جی معظم جاہ انصاری نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے کیے گئے احتجاج کے بارے میں کہا کہ ان کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

’یہ افواہیں اور سازشی تھیوریز فضول باتیں ہیں، میرے بچوں کو احتجاج پر اکسانا مجھے تکلیف دے رہا ہے۔ مجھے اپنے بچوں سے ٖڈیل کرنے دیں۔‘

انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا راستہ احتجاج کا نہیں بلکہ دشمن سے بدلہ لینے اور ڈھونڈنے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی اپنے بچوں کو پشاور پریس کلب، کبھی مردان اور کبھی صوابی اور کبھی نوشہرہ ڈھونڈنے جاتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے بچے اپنے قاتل خود ڈھونڈ سکتے یں اور ڈھونڈ نکالیں گے اور وہ کسی سے تحفظ نہیں مانیں گے وہ خود اپنی حفاظت کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں