ہم صدر ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید

برسلز: ہم صدر ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید
برسلز:
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے مابین مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کروں گا اور دیکھوں گا کہ کیا مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے ۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز رشریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
کشمیرکونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں صدر ٹرمپ کے ثالثی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی صدر کو چاہیے کہ فوری طور پر اپنی پیشکش پر عمل درآمد شروع کریں تاکہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہوسکے۔
علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور مستقل حل تک جنوبی ایشیاء میں امن و خوشحالی برقرار نہیں ہوسکتی۔ کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ہٹ دھرمی کے بجائے امریکی ثالثی کو قبول کرے کیونکہ یہی اس کے مفاد میں ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند کرے، قیدیوں کو رہا کرے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں کشمیریوں کے بہت سے رہائشی مکانات کو تباہ کیا، خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا اور 1500 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام کشمیریوں کو رہا کیا جائے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق اور ان کی شہری آزادیوں کو بحال کیا جائے۔ علی رضا سید نے کہاکہ بھارت مستقبل قریب میں بہار کے ریاستی انتخابات کو جیتنے کے لیے اور دیگر سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایسے حربے استعمال کررہا ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاکہ بھارت نے خود ہی پہلگام حملہ کروایا اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے بغیر ہی اس کا الزام پاکستان پر لگاکر آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں پر رات کی تاریکی میں حملے کردیے۔ بھارت نے حالیہ سالوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے اور اس متنازعہ علاقے کے ڈومیسائل قوانین تبدیل کردیے ہیں اور وہ اس طرح وہاں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین مستقل جنگ بندی اور امن خطے کے بہت ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل سب سے اہم ہے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کے بارے میں کہاکہ پانی کا مسئلہ بھی مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ بھارت آئندہ بھی مختلف بہانے بنا کر اس معاہدے کو معطل نہ کرسکے۔ انہوں نے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ حقائق کو تلاش کرنے والے اپنے مشن مقبوضہ کشمیر بھییجے تاکہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جاسکے۔ کشمیر ایک متنازعہ علاقے ہے اور اسے عالمی نگرانی میں دیا جائے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھی وہاں جانے اور حقائق معلوم کرنے کی اجازت دی جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں