۱۹۸۶ میں ۲۴۰ ایکڑ رقبے پر قدرتی ماحول میں سیاحوں کی تفریح کے لئے قائم کیا جانے والا وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی آج بھی سیاحوں کی توجہ حاصل نہ کرسکا پارک میں جانوروں اور پرندوں کے اکثر گیج اور پنجرے خالی جبکہ بچوں کی تفریح کے لئے لگائے جانے والے جھولے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں پارک کا رخ کرنے والے اکا دکا سیاح بھی مایوس لوٹنے پر مجبور ہیں
۱۹۸۶ میں کروڑوں روپے کی لاگت سے بانسرہ گلی قدرتی ماحول میں ۲۴۰ ایکڑرقبہ پرقائم ہونے والاوائلڈ لائف پارک آج بھی سیاحوں کی توجہ حاصل نہ کرسکاجہاں کبھی مختلف اقسام کے پرندوں کی چہچہاہٹ جانوروں کی آوازیں سننے کوملتی تھیں وہاں اب ویرانگیوں کے ڈھیرے ہیں بانسرہ گلی وائلڈ لائف پارک کی تعمیر ومرمت پرمسلم لیگ ن کےمختلف ادوارمیں کروڑوں روپے خرچ کیئے جانے کے باوجود آج بھی ویران وسنسان پڑاھے حکومتی عدم توجہی کے باعث ٹوٹ پھوٹ اورخستہ حالی کاشکارھے۔ ۱۹۸۶ میں قائم ہونے والے اس پارک میں
وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل گیا۔ آج بھی یہ پارک، جو کبھی زندگی سے بھرپور تھا، اب ویرانی اور خاموشی کا منظر پیش کرتا ہے۔ پنجرے خالی ہیں، جھولے زنگ آلود ہو چکے ہیں، گھاس اور جنگلی جھاڑیوں میں راستے چھپ چکے ہیں اور ہر طرف ایک افسردہ خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائرکٹر
۲۰۲۴ میں جب پارک کی بحالی کے لیے منصوبوں کا اعلان ہوا تو ایک نئی امید پیدا ہوئی۔ کہا گیا کہ یہاں درختوں کے گھر، کیمپنگ سائٹس، واک ویز پارکنگ ایریاز اور نایاب نسل کے پرندے اور جانور لائے جائیں گے۔ لیکن ایک سال بیت گیا، اور پارک کی حالت آج بھی جوں کی توں ہے پارک کارخ کرنے والے اکادکا سیاح بھی مایوس لوٹ رہے ہیں
وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی جانوروں کو پنجروں کی بجائے قدرتی ماحول میں رکھنے کیلئے بنایاگیاتھاپارک میں جانوروں اورپرندوں کے اکثرگیج خالی پڑے ہیں جبکہ کئی سال قبل حمزہ شہباز شریف کی جانب سے وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی کو گفٹ کیاجانے والاخوبصورت سائیبیرین ٹائیگربھی اب بوڑھاہوچکاھے جبکہ گزشتہ دنوں پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی جانب سے جلوپارک لاہورسے وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی منتقل کیا جانے والا بھورے ریچھ بھی بینائی سے محروم ہونے کے باعث سیاحوں کی نظروں سے بھی اوجھل رکھاگیاھے
اگر پنجاب حکومت بانسرہ گلی وائلڈ لائف پارک کی بہتری کی طرف خصوصی توجہ دے تویہ پارک سیاحوں کی تفریحی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے