پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بعض چینی کمپنیوں اور شہریوں پر مبینہ طور پر اسلام آباد کے میزائل پروگرام سے متعلق اشیاء کی فراہمی کے الزام میں پابندیوں کے ردعمل میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کے بارے میں اس کے دوہرے رویے کو ظاہر کرتا ہے، اور پاکستان اسے سیاسی مقاصد کے تحت کیا جانے والا مخاصمانہ اقدام سمجھتا ہے۔
پاکستان کی وزارت کی ترجمان، ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام میں امریکہ کی جانب سے تجارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ ایک جانبدارانہ اور سیاسی محرکات کے ساتھ کیا جانے والا اقدام ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی مختلف تجارتی اداروں کو صرف بد گمانی کی وجہ سے پابندیوں کا شکار بنایا گيا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کے بارے میں بحث میں امریکہ کے دوہرے رویہ ر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ کچھ ملک، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی پابندی کا دعوی کرتے ہيں لیکن جب اپنے پسند کے ملکوں کے لئے جدید فوجی ٹکنالوجی دینے کے اصولوں کو بڑی آسانی سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکہ نے ایک بار پھر بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان فوجی تعاون کو نشانہ بنایا اور اسی بہانے پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندی لگا دی۔