جرنلسٹ اور سوشل ایکٹوسٹ راحیلہ راجہ نے حالیہ دنوں اینکر پرسن عائشہ جہانزیب کے ساتھ پیش آنے والے ایک دل خراش واقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ
خواتین کیخلاف تشدد اور بے رحمانہ سلوک اس وقت
دنیا کے مسائل میں بڑے مسلے کے طور پہ موجود ہے۔
خواتین پہ تشدد یوں تو ساری دنیا میں ہو رہا ہے مگر تیسری دنیا کے ممالک میں یہ مسلئہ ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ جس میں پاکستان بھی شامل ہے
خواتین پہ مظالم کی بے شمار اقسام ہیں جن میں
جسمانی تشدد پہلے نمبر پہ ہے اس میں ایک عورت کو جسمانی نقصان پہنچایا جاتا ہے اسکو مارا جاتا ہے یا چہرے پہ تیزاب پھینکا جاتا ہے۔ حال ہی میں مشہور اینکر عائشہ جہانزیب پہ جسمانی تشدد اسکی خوفناک مثال ہے۔
پھر ذہنی تشدد کی بات کریں تو اسمیں ایک عورت پہ گالم گلوچ کی جاتی ہے اسکو برا بھلا کہا جاتا ہے دن ہو یا رات اس کو کم عقل کہا جاتا ہے اس پہ جملے کسے جاتے ہیں یہ ذہنی تشدد ہے۔
اسکے بعد اگر بات کی جائے ایسی وجوہات کی جو اس مسلے کی وجہ ہیں تو ان میں
نظام انصاف کا فعال نہ ہونا۔ کیونکہ بے شمار ممالک میں نظام انصاف بہتر کام نہیں کر رہا وہاں خواتین پہ تشدد ایک عام بات ہے کیونکہ یہ گھناؤنا جرم کرنے والوں کو اسکی سزا نہیں ملتی۔
دوسرے نمبر پہ ہے ذہنی ناپختگی۔ دنیا میں ناپختہ ذہنیت بھی خواتین کیخلاف تشدد کی ایک وجہ ہے عورت پاوں کی جوتی جیسی سوچ جہاں ہوگی وہاں خواتین کو کمتر ہی سمجھا جائے گا اور ان پہ تشدد ہی ہوگا اور ایسی سوچ ہمارے معاشرے میں پوری زور کیساتھ موجود ہے جو کہ ایک غیر انسانی سوچ ہے اور ایک جاہلانہ بات ہے۔
تیسرے نمبر پہ ہے معاشی ناہمواری۔
جب تک معاشی ناہمواری ہے خواتین کیخلاف تشدد معمولی بات رہے گی کیونکہ گھر چلانا عورت کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے جب ذرائع آمدن کم ہوں گے لازمی گھر ٹھیک نہیں چلے گا تو بات خواتین کیساتھ تکرار تک پہنچے گی۔
ان وجوہات کو جاننے کے بعد ہمیں چاہیئے کہ خواتین کیخلاف تشدد کی وجوہات کو ختم کرنا ہوگا تاکہ خواتین کے لیے یہ دنیا بہتر رہنے کی جگہ بن سکے۔