جدہ میں ہماری ایک کانفرنس سے ملک میں19 بلین ڈالرکی سرمایہ کاری آئی، ذاتی حیثیت میں کام کر رہے ہیں ،حکومتی سرپرستی بھی ضروری ہے ساز گارماحول اوربہتر امیج سے دنیا بھر کے انوسٹر ز پاکستان آسکتے ہیں، محمد خورشید برلاس

جدہ میں ہماری ایک کانفرنس سے ملک میں19 بلین ڈالرکی سرمایہ کاری آئی، ذاتی حیثیت میں کام کر رہے ہیں ،حکومتی سرپرستی بھی ضروری ہے
ساز گارماحول اوربہتر امیج سے دنیا بھر کے انوسٹر ز پاکستان آسکتے ہیں، محمد خورشید برلاس
ہمیں اپنے ملک کا بہتر امیج دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئے،یہاں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں ، ہمیں مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
پالیسیاں اسٹیک ہولڈرز اور شعبے کے ماہرین کی آراء کو مدنظر رکھ کر بنائی جائیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دینا ہوگا، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا۔
کسی بھی ملک میںکانفرنس کرکے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے فالو اپ کی ضرورت باقی رہتی ہے، ہم ایونٹ کا انعقادکرا کے اسکی تشہیر نہیں کرتے ،بھول جاتے ہیں
ہمیں ریجنل ٹریڈ کی طرف جاناہوگا، سکیورٹی، ساز گار ماحول دیناہوگا اوربیرونی سرمایہ کاروں کو معلومات فراہم کرنا ہوںگی تبھی نتائج مل سکیں، خصوصی انٹرویو

محمد خورشید برلاس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تعارف ایک جائزہ
اسلام آباد ( رپورٹنگ ٹیم) محمد خورشید برلاس ایک معروف کاروباری شخصیت اور اپنے ملک کے لئے کچھ کرگزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اپنے ملک کا مثبت امیج اجاگرکرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اپنے ملک کا مثبت
امیج اجاگر کرنے، معیشت کو مضبوط کرنے، دنیا بھر کے انوسٹرز کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول کرنے میں ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ محمد خورشید برلاس پاکستان ایسوسی ایشن آف ایگزی بیشن انڈسٹری کے بانی چیئرمین ، فائونڈیشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو ممبر، ہینڈ ی کرافٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ، پاکستان چیپٹریو کے پاکستان بزنس کونسل کے صدر، ریجنل کوارڈینیشن کمیٹی، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین، پاک ایران جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر، سارک چیمبر آف کامرس کے لائف ممبر اور پاک ورلڈ ٹریڈاینڈ ایکسپو سنٹر پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان ایسوسی ایشن آف ایگزی بیشن انڈسٹری کے بانی چیئرمین محمد خورشید برلاس نے اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ملک پاکستان اس وقت بدترین معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے آئی ایم ایف کی طرف سے لاگو ہونیوالی شرائط پیداواری صلاحیت میں کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر معاشی صورت حال زیادہ مناسب نہیں ہے۔ تاہم مہنگائی میں بتدریج کمی، ڈالر کے ریٹ میں استحکام، اسٹاک ایکسچینج میں بہتری یہ مثبت اعشاریے ہیں ہمیں معاشی صورتحال کو مستقل بنیادوں پر بہتری کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف جانا ہوگا کیونکہ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہوتا، حکومتیں سہولت کار ہوا کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروباری میدان میں بناء جانے والی تمام ہی پالیسیاں اسٹیک ہولڈرز اور شعبے کے ماہرین کے ساتھ ملکر بنانا ہوں گئیں۔ اندرونی اور بالخصوص بیرونی سرمایہ کاری کے لئے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ تب جا کر ہمیں مطلوبہ نتائج مل سکیں گے۔ محمد خورشید برلاس کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں دنیا بھر میں اپنے ملک کا مثبت امیج اجاگر کر ہوگا ہم ذاتی حیثیت میں اس کے لئے کوشاں ہیں ہم مختلف ممالک میں انوسٹرز کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول کروانے میں اپنا کردار اد اکر رہے ہیں۔ جدہ میں ہماری ایک کانفرنس میں 19 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ہم بھرپور ہوم ورک کے ساتھ کام کرتے ہیں ٹارگٹس سلیکٹ کرتے ہیں ریسرچ کرتے ہیں انوسٹرز سے رابطے کرتے ہیں ،سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو معلومات دیتے ہیں۔ تب جا کر مطلوبہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ ہمیں سرمایہ کاری کو آگے بڑھانا ہوگا اس ضمن میں حکومت کو چاہئے کہ کسی بھی ملک میں اگر کوئی بھی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقا دکیا جائے۔ تو اس کو فالو اپ بہت ضروری ہوتا ہے۔بعض اوقات صرف اس وجہ سے ہمیں نتائج نہیں ملتے کہ ہم کوئی بھی ایونٹ کرکے بھول جاتے ہیں اور پھر فالو اپ نہیںکرتے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ٹارگٹس سیٹ کرنا ہونگے ایجوکیشن، سول ایوی ایشن، میڈیکل ، ٹور ازم اور بہت سارے ایسے شعبے ہیں جن کی جانب انوسٹرز کی توجہ مبذول کرائی جاسکتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میںمعاشی صورتحال کو بہتر دیکھا جاتا ہے۔اس میں میڈیا کا اہم ترین کردار ہے ان کا میڈیا حکومت کے ساتھ کھڑا ہے ،بدقسمتی سے ہمارے ہاں میڈیا اس طرح کا مثبت کردار ادا نہیں کر رہا ہوتا، ہم چوبیس گھنٹے میڈیا پر سیاست کو اور وہ بھی اندرونی سیاست کو ہی ڈسکس کرنے کے لئے میڈیا کا کلیدی کردار ہونا چاہئے۔ اس ضمن میں انفارمیشن منسٹری کو بھی اپنا رول پلے کرنا چاہئے۔ ریسرچ کرنے والوں سے آراء لی جائیں کامیاب لوگوں کے تجربے سے استفادہ حاصل کیا جانا چاہئے۔ پالیسی ساز جب بھی پالیسیاں بنائیں تو شعبے کے ایکسپرٹس سے ضرور مشاورت کر یں۔ وہ لوگ بہتر رائے دے سکتے ہیں ۔ دور رس نتائج کے لئے ہمیں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ محمد خورشید برلاس کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں بہت زیادہ پوٹینشل ہے سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں یہاں پر ہمیں صرف اپنے ملک کا بہترامیج دنیا کو دکھانے کی ضرورت ہے یہ ساری چیزیں ہوں تو دنیا بھر کے سرمایہ کار یہاں آسکتے ہیں اس حوالے سے ہماری ذاتی حیثیت میں کی جانیوالی کاوشیں ضرور رنگ لا رہی ہیں۔ لیکن اس کے لئے حکومتی سرمایہ بھی ضروری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں