بھارت کے یوم آزادی پر دنیا بھر میں کشمیری عوام یوم سیاہ منا رہے ہیں

مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں آج یوم آزادی ہندوستان کے موقع پر کشمیری قوم کی طرف سے بلیک ڈے منایا جا رہا ہے
پوری وادی کشمیر جیل کا منظر پیش کر رہی ہے اور انڈین گورنمنٹ نے سخت ترین کرفیو لگا کر موبائل و انٹرنیٹ سروس بند کی ہوئی ہے
کل یوم جشن آزادی پاکستان کے موقع پر کشمیری قوم نے پاکستان کا پرچم لہرایا اور انڈیا کا جھنڈا سرعام پاؤں تلے روند کر جلایا تھا
گزشتہ 74’سالوں سے کشمیری یوم آزادی پاکستان کو یوم یکجہتی پاکستان اور یوم آزادی ہندوستان کو بطور یوم سیاہ مناتے ہیں
کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں جی کہ پاکستان آرمی نے 74 سالوں میں کونسا معرکہ سرانجام دیا ہے ؟
وہ لوگ جان لیں گزشتہ 74 سالوں سے پاکستان فوج ایل او سی پر اپنے سینوں پر گولیاں کھا آزاد کراوئے گئے آزاد
آزاد کشمیر کے علاوہ پورے پاکستان کا دفاع کر رہی ہے
پوری دنیا پاکستان کی دشمن بن کر تخریب کاری کے ذریعہ اس وطن عزیر کو توڑنا چاہتی ہے مگر للہ تعالی کے بعد اسی فوج کی بدولت اس کرہ ارض مملکت خدادا پاکستان کا امن بحال ہوا
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی کل افواج سے زیادہ انڈین فوج مقبوضہ کشمیر میں ہونے کے باوجود قیام امن نا ہوسکا بلکہ حالات دن بدن خراب تر ہوتے جا رہے ہیں اور انڈین فوج کے سپاہی تو کجا افسران بھی خودکشیاں کر رہے ہیں

حالانکہ اگر مقبوضہ کشمیر کی آبادی اور رقبے کو دیکھا جائے تو تقریبا 7 کشمیریوں پر ایک فوجی تعینات ہے مگر رزلٹ پھر بھی اس کے برعکس ہے
آج کے دن کشمیری نہتے ہو کر بھی انڈین فورسز سے لڑینگے اور نعرہ تکبیر کے ساتھ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں انڈیا نے اپنے مسلح تربیت یافتہ ایجنٹ تعینات کرکے گزشتہ کئی سالوں سے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی جو کہ الحمدللہ ناکام بنا دی گئی جس کے لئے ہزاروں فوجیوں نے اپنی شہادتیں پیش کی ہیں
ایک طرف سرینگر ہے تو دوسری طرف مظفر آباد قیام امن کی مثال کیلئے فرق جان لیجئے کہ کشمیری کس فوجی چیک پوسٹ پر تعینات فوجی کو سلوٹ مارتا ہے؟

مظفرآباد
ہندوستان کے یوم آزادی کو پاکستانی عوام،ریاست کے آرپار اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم سیاہ کے طور پرمنایا۔ آزادکشمیر کے تمام ڈویژنل و ضلعی سطح پر احتجاجی ریلیاں، جلسے،جلوس منعقد ہوئے۔ یوم سیاہ کے حوالہ سے آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔احتجاجی ریلی برہان مظفروانی چوک سے شروع ہو کر گھڑی پن چوک میں اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت ممبر قانون ساز اسمبلی خواجہ فارو ق احمد، پیپلزپارٹی کے رہنماء شوکت جاوید میر، مہاجرین کے رہنما ء عزیر غزالی، مشتاق الاسلام نے کی، ریلی میں مہاجرین، خواتین، بچوں، ملازمین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی میں مظاہرین نے سیاہ پرچم اور بینرز پلے کارڈز تھام رکھے تھے جن پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے درج تھے،شرکاء نے کالی پٹیاں پہنی ہوئی تھیں اور ہندوستان کی بربریت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
ممبرآزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی خواجہ فاروق احمد نے یوم سیاہ کے موقع پر احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ دہرا معیار ختم کرے اور اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو ان کا حق حق خودارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔ آج ریاست کے آرپار اور دنیا بھر میں آباد کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں اور ہندوستان کو باور کروا رہے ہیں کہ ہندوستان نام نہاد جمہوریت ہے۔ ہم اقوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری ایسٹ تیمور، بوسنیا اور سوڈان کے لوگوں کو حق دلانے کے لیے حرکت میں آجاتا ہے تو کشمیر کے معاملہ پر خاموش کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم یوم سیاہ منا کر دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں نے اپنی عصمتوں اور جان کی قربانیاں دی ہیں۔ ہم عالمی برادری کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جب تک کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت نہیں مل جاتا کشمیری چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ آج ہماری مائیں۔بہنیں، بیٹیاں بھرپور انداز میں یوم سیاہ منا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیں گے لیکن آج تک ہندوستان وعدہ پورا نہیں کر سکا۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں