-
سکھر میں صحافی پر قاتلانہ حملہ
سندھی چینل ٹائم نیوز کے رپورٹر حیدر مستوئی پر گولیاں چلائی گئیں حیدر کو چارگولیاں لگیں، اسپتال منتقل کردیاگیا۔
سکھر میں ایک اور صحافی پر قاتلانہ حملہ، کے یو جے کا اظہار تشویش
ٹآئم نیوز سے وابستہ حیدر مستوئی کو ببرلو اسٹیشن کے قریب 5 گولیاں ماری گئیں
سکھر ڈویژن صحافیوں کیلئے خطرناک ترین علاقہ بنتا جارہا ہے، فہیم صدیقی صدر کے یو جے
چیف جسٹس آف پاکستان سکھر میں صحافیوں پر حملوں کا نوٹس لیں، لیاقت علی رانا جنرل سیکریٹری کے یو جے
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سکھر میں ایک اور صحافی حیدر مستوئی پر قاتلانہ حملے پر حیرت، افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس فائز عیسی سے اپیل کی ہے کہ وہ سکھر ڈویژن میں صحافیوں پر یکے بعد دیگرے ہونے والے قاتلانہ حملوں کا نوٹس لیں اور سندھ حکومت کو پابند کریں کہ وہ صحافیوں پر حملوں کے ملزموں کی فوری گرفتاری یقینی بنائے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی اور جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف چند دن پہلے سکھر ڈویژن کی حدود میں ہی میرپور ماتھیلو میں صحافی نصراللہ گڈانی پر حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخ٘می ہوئے اور پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہیدہوگٸے اب چند دن کے فرق سے سکھر ڈویژن میں ہی صحافی حیدر مستوئی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے جان محمد مہر کا قتل بھی سکھر میں ہی ہوا تھا سکھر ڈویژن صحافیوں کیلئے خطرناک ترین علاقہ بنتا جارہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹائم نیوز سے وابستہ حیدر مستوئی پر فائرنگ کا واقعہ سکھر میں ببرلو اسٹیشن کے قریب پیش آیا نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے حیدر مستوئی کو 5 گولیاں لگیں انہیں شدید زخمی حالت میں سکھر کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز ان کا علاج کررہے ہیں۔ بیان میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور خاص طور پر صحافی برادری کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان واقعات کا نوٹس لیں یہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر جارہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس صحافیوں پر حملوں کے واقعات پر ماضی میں بھی آواز بلند کرتی رہی ہے آور آج بھی اس پر خاموش نہیں رہے گی کے یو جے اس پر احتجاج کی کال دے گی اور یہ احتجاج حملوں میں ملوث ملزموں کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔ کے یو جے نے یہ معاملہ سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹیشنرز کو بھیج دیا ہے اور کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ نظر اکبر سے واقعے پر آئی جی سندھ سے تفصیلی رپورٹ منگوانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سکھر()ٹارگیٹ کلرز کی سکھر ضلع کے صحافیوں پر قاتلانہ حملوں میں تیزی، روہڑی کے قریب ببرلو کے صحافی حیدر مستوئی ٹارگیٹڈ حملے میں شدید زخمی، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل، سکھر، روہڑی کے صحافیوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی، خبر کے مطابق ببرلو کے نوجوان صحافی حیدر مستوئی اپنے دوستوں کے ہمراہ روہڑی سے اپنے گھر ببرلو آرہے تھے کہ اچھی قبیوں کے قریب موٹرسائیکل پر سوار تین حملہ آوروں نے حیدر مستوئی اور انکے ساتھیوں کو گھیر کر صحافی حیدر مستوئی کے بارے میں معلومات لی اور پہچان کرنے کے بعد انہیں ساتھیوں سے الگ کرکے ان پر گولیاں برسادیں اور فرار ہوگئے، ٹارگیٹڈ حملہ آوروں کے حملے میں ببرلو کے صحافی حیدر مستوئی کو چار گولیاں لگیں جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے جنہیں تشویشناک حالت میں روہڑی تعلقہ اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کے باعث انہیں حرا اسپتال سکھر منتقل کیا گیا، نوجوان صحافی حیدر مستوئی پر حملے کی خبر سنتے ہی سکھر، روہڑی سمیت خیرپور اور ببرلو کے صحافیوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی اور اپنے قلم کار ساتھی پر ٹارگیٹڈ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کو ٹارگیٹ کرکے بیدردی سے قتل کرنے کے بعد میرپورماتھیلو کے صحافی نصراللہ گڈانی کو ٹارگیٹ کرکے قتل کیا گیا ابھی تک ہم اپنے دونوں شہید ساتھیوں کے صدمے سے ہی نہیں نکل سکے ہیں کہ نوجوان صحافی حیدر مستوئی کو ٹارگیٹ کرکے ان پر گولیاں برسادی گئیں صحافیوں کا مزید کہنا تھا کہ بزدل قاتل سن لیں ہمارا قلم ان بزدلانہ حملوں سے رکے گا نہیں ظالم اور کرپٹ مافیا کے خلاف تادم مرگ چلتا رہیگا، بزدل قاتل کان کھول کر سن لیں ہم جان محمد مہر ہیں، ہم نصراللہ گڈانی ہیں ہم حیدر مستوئی ہیں تمہیں ہمارا قلم بہت مہنگا پڑیگا اور انشاءاللہ ایک دن ہم تمہیں اپنے قلم کی طاقت سے قانون کے کٹہرے میں ضرور لائیں گے اور تمہیں ہمارے شہید ساتھیوں کا حساب دینا پڑیگا، صحافی رہنماؤں نے اسپتال کے باہر سندھ حکومت اور سکھر پولیس پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حیدر مستوئی پر حملہ آوروں سمیت شہید جان محمد مہر اور شہید نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں لگتا ہے ہمارے 2 شہید کیے گئے صحافی اور آج نوجوان صحافی پر ٹارگیٹڈ حملے کی کڑیاں مل رہی ہیں تینوں کو ٹارگیٹ کرکے چار چار گولیاں برسائی گئیں جس میں ہمارے دو ساتھی ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے اور تیسرا نوجوان ساتھی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے اگر اب بھی سندھ حکومت اور پولیس ان قاتلوں اور حملہ آوروں کو گرفتار نہیں کرسکی تو ہم پاکستان بھر میں احتجاج، دھرنوں اور بھوک ہڑتال کا جاری سلسلہ اسمبلیوں سمیت آئی جی اور ڈی آئی جی کے دفاتر تک بڑھادیں گے۔